Posts

ہالی وڈ کی حقیقی ایکشن ہیروئن… مشیل یؤ

کامیابی کا حصول ہر فرد کی فطری خواہش ہے، جس کے حصول کے لئے وہ اپنی پوری زندگی داؤ پر لگا دیتا ہے۔ کامیابی کی تعریف کرنا مشکل ہے کیوں کہ ہر شخص کا نظریہ کامیابی کے حوالے سے مختلف ہے۔ کہیں دولت کا حصول، شہرت، عزت‘ بڑا عہدہ تو کہیں اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنا کامیابی کے زمرے میں آتا ہے۔ طالب علم کے لئے کسی بڑی ڈگری کا حصول‘ کسی سائنسدان کے لئے کوئی نئی ایجاد، کوئی نئی تھیوری، کسی ڈاکٹر کے لئے ناقابل علاج یا کسی بڑی بیماری میں مبتلا مریض کی شفایابی، کسی وکیل کے لئے پیچیدہ کیس کا جیتنا‘ کسی اداکار کے لئے ایک مشکل کردار کا نبھانا‘ کسی مقروض کے لئے قرض کی ادائیگی‘ بچوں کی شادی کے فرض کو پورا کر لینا، کسان کے لئے فصل کی صورت میں محنت کا وصول ہو جانا وغیرہ وغیرہ یہ سب کامیابیاں ہیں۔ البتہ یہ طے ہے کہ ہر کامیابی خواہ چھوٹی ہو یا بڑی انسان کے لئے خوشی اور طمانیت کا باعث ہے۔ لیکن اسی دھرتی پر کچھ انسان ایسے بھی ہیں،جو اپنی منزل کو پا کر کامیابی پر فخر کرنے کے بجائے اس سفر میں ہونے والی جدوجہد کو بھی اپنی کامیابی تصور کرتے ہیں، انتھک محنت، لگن، خلوص اور اپنی قابلیت پر انحصار انہیں شائد کامیابی ...

بیٹی سے جڑا ایک نازک رشتہ۔۔۔

خواتین کو کم تر سمجھنا صرف ایک براہِ راست رکھا جانے والا رویہ نہیں ہے، بلکہ اس کے مختلف مظاہردیکھنے میں آتے ہیں، جس  کی ایک شکل داماد کا رشتہ ہے، یعنی آپ نے جس شخص سے اپنی بیٹی بیاہی ہے، اس کا رویہ اور اس کا مرتبہ۔ سسرال میں داماد کا رشتہ بھی کچھ اسی نوعیت کا ہوتا ہے۔ خصوصاً ساس صاحبہ کو اس رشتے کو خوش گوار اور با وقار بنانے میں کافی لچک اور مصلحت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ اگر داماد صاحب ناراض ہو جائیں، تو پھر اس کا براہ راست اثر ان کی بیٹی کی زندگی پر پڑتا ہے۔ بہت سے گھرانوں میں ساس اور داماد کے درمیان ایک تلخی سی گھلی ہوئی محسوس ہوتی ہے، زیادہ تر اس کی وجہ بار بار بیٹی کو سکھانا پڑھانا بتایا جاتا ہے۔ دامادوں کی عام شکایت یہ ہے  کہ ان کی ساس اپنی بیٹی کو زندگی کے طور طریقے سکھانے کے بہ جائے انھیں مختلف چیزوں کے لیے اکساتی رہتی ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو ماں کو بیٹی سے بات ضرور کرنی چاہیے، لیکن روزانہ گھنٹوں فون پر منہمک رہنا مناسب امر نہیں ہے۔ کچھ نا عاقبت  اندیش مائیں اپنی بیٹیوں کو رخصت کرنے سے پہلے ہی یہ سبق پڑھانا شروع کر دیتی ہیں کہ تمھیں کس طرح اپنے سسرال پ...

بُک شیلف

Image
ہر ایک جنم کی جانما(ناول) ناول نگار: محمد حفیظ خان، قیمت: چودہ سو روپے ناشر: بک کارنر، جہلم ، رابطہ: 03215440882 اس ناول کا انتساب نوابوں کے حرم میں ذلتوں کی اسیر ان باندیوں کے نام کیا گیا ہے جن کا حسن ہی ان کی حرماں نصیبی کا سبب بنا۔ ایسی ہی ایک باندی یاسمین بھی تھی۔ امید ہے کہ ا?پ ان سطور ہی سے جان چکے ہوں گے کہ اس ناول کا موضوع کیا ہے۔ جناب محمد حفیظ خان کے اس ناول کے سب کردار ہی انوکھے ہیں۔ مثلاً عاشقا جو اپنی نسلیں سنوارنے کے لیے اپنے پسماندہ گاؤں سے نکلا اور بہاولپور شہر پہنچا۔ وہاں اس نے اپنے سارے خواب پورے کرنے کا سامان بھی کرلیا تھا لیکن پھر وہ ایسی تاریک راہوں میں گم ہوا جہاں لالچ، حرص اور ہوس کی دلدل تھی۔ اور ست بھرائی نامی لڑکی بھی اس کہانی کا عجب کردار ہے۔ وہ اپنی اٹھتی بلکہ بے قابو جوانی کے سبب غیر معمولی پرجوش اور دلیر تھی۔ محبت میں ایسی دلیری بہت سے مرد بھی نہیں دکھا سکتے جو ست بھرائی دکھا جایا کرتی تھی۔ وہ عاشقے کے بیٹے پر ایسی عاشق ہوئی کہ شاید ہی کوئی ایسا عشق کر سکے۔ اس کہانی میں زن، زر اور زمین۔۔۔ تینوں اپنی اپنی جگہ خوب تباہی مچاتے ہیں۔ اس کی ایک بھرپور م...

غزہ فلسطین میں بہتا لہو…امت مسلمہ کب بیدار ہوگی!

غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ دس ماہ سے مسلسل جاری ہے، کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب اسرائیلی بربریت میں درجنوں کے حساب سے فلسطینیوں کو شہید نہ کر دیا جاتا ہو، اسرائیلی سفاکیت سے مساجد محفوظ ہیں نہ ہسپتال اور نہ ہی کوئی اور پناہ گاہ محفوظ ہے ، 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جنگ کے تقریباً دس ماہ میں فلسطینیوں کے شہداء کی تعداد 39,583 سے تجاوز کر چکی ہے ۔ غزہ میں اب تک 412 مساجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سو سے زیا دہ مساجد شہید ہو گئیں اور ہسپتال بھی کھنڈر بن گئے ، وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں سات اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں 91,398 افراد زخمی ہو چکے، جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، زخمی اور معذور ہونے والوں کی تعداد اس سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے ۔ علاوہ ازیں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں ۔ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے بیانات تو بہت سے سامنے آئے ہیں لیکن یہ ایک افسوس ناک اور تکلیف دہ حقیقت ہے کہ اس سلسلے میں ک...

زباں فہمی نمبر219؛ بَخُدا اور باخُدا کا فرق

 کراچی:  جب آپ کسی بزرگ کو کسی علمی وادبی مسئلے میں سمجھانہ سکیں اور قائل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو کیا کرنا چاہیے؟ یقینا اہل علم خصوصاً اہل ِ زبان اس بابت کچھ نہ کچھ ارشاد فرمائیں گے۔ بندہ ایسی صورت حال سے آئے دن دوچار ہوتا رہتا ہے۔ پچھلے دنوں ایک ہندوستانی بزرگ نے کسی فیس بُک حلقے میں اپنی غزل پیش کی۔ ہر طرف سے داد تحسین کے ڈونگرے برس رہے تھے، خاکسار نے بھی اخلاقاً تعریف کرنا ضروری سمجھا، مگر تقصیر یہ ہوئی کہ اُن کے کلام میں ترکیب ’باخُدا‘ کے غلط استعمال(یعنی بجائے ’بَخُدا‘) کی نشان دہی کردی۔ اب جو موصوف نے بحث برائے بحث شروع کی تو معلوم ہوا کہ عمررسیدہ اور تجربہ کار تو ہیں، مگر فارسی اُنھیں چھُو کر بھی نہیں گزری۔ تان اِس پر ٹوٹی کہ آں جناب نے اپنے کسی ’نامعلوم‘ استاد کاحوالہ دے کر فرمایا کہ ترکیب ’باخدا‘ بجائے ’بخدا‘ بالکل صحیح ہے، دونوں صحیح ہیں اورکسی نامعلوم لغت کا عکس بھی پیش فرما دیا۔ ایک انہی بزرگ پر موقوف نہیں، ہمارے یہاں ایسے بہت سے شاعر ملیں گے جنھیں یہ فرق معلوم نہیں، مگر بہرحال کج بحثی بھی ہر ایک نہیں کرتا، بعض ہمیں کچھ اہم شخصیت سمجھ کر فوراً صاد کرتے ہیں کہ ’...

The newest weapon against mosquitoes: computer vision

The tech behind self-driving cars is also helping fight malaria. from Gates Notes https://ift.tt/EzQOmhe

Great news for mosquito haters

With some breakthrough tools, the end of malaria could be here soon. from Gates Notes https://ift.tt/3XPmkbT