14 اگست ۔ نظریہ پاکستان کی تکمیل کا دن
ماہِ اگست کے آغاز ہی سے یومِ آزادی مثل شادی منانے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ ہر طرف گہماگہمی کا سماں ہوتا ہے۔ وطنِ عزیز کے شہروں اور دیہاتوں کے گلی کوچوں کو خوب سجایا جاتا ہے پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر یومِ آزادی کی مناسبت سے بہت کچھ پڑھنے اور سننے کو میسر آتا ہے۔ تاہم یومِ آزادی کے تناظر میں یہ عظیم دن پاکستانی قوم سے کیا تقاضے رکھتا ہے اور ان تقاضوں کی تکمیل کے ضمن میں ہماری من حیث القوم کیا ترجیحات اور ذمہ داریاں ہیں،ان عوامل کو پورے سیاق وسباق کے ساتھ اجاگر کرنے کی جتنی ضرورت آج ہے، شاید اتنی کبھی پہلے نہ تھی۔ بنا بریں، ذیلی سطور میں انہی خطوط پرروشنی ڈالنے کی سعی کی گئی ہے۔ اس مبارک دن کا اولین تقاضا یہ ہے کہ ہماری موجودہ نسل کو مملکت خداداد پاکستان کے قیام کے پس منظر سے پوری طرح روشناس کرانے کی بہت سخت ضرورت ہے۔ انہیں اس بات کا کامل ادراک ہونا چاہیے کہ آزادی سے پہلے ہم تمام کلمہ گو مسلمان مرد، عورتیں اور بچے سب کے سب غیر مسلموں کے قبضے میں تھے۔ ہماری تہذیب و تمدن، ہماری ثقافت و شرافت، ہماری عزت و ناموس، ہمارا قرآن، ہمارا ایمان، ہمارا اسلام، سرورِ کائنات کا پیغام...