Posts

Showing posts from August, 2024

بیٹی سے جڑا ایک نازک رشتہ۔۔۔

خواتین کو کم تر سمجھنا صرف ایک براہِ راست رکھا جانے والا رویہ نہیں ہے، بلکہ اس کے مختلف مظاہردیکھنے میں آتے ہیں، جس  کی ایک شکل داماد کا رشتہ ہے، یعنی آپ نے جس شخص سے اپنی بیٹی بیاہی ہے، اس کا رویہ اور اس کا مرتبہ۔ سسرال میں داماد کا رشتہ بھی کچھ اسی نوعیت کا ہوتا ہے۔ خصوصاً ساس صاحبہ کو اس رشتے کو خوش گوار اور با وقار بنانے میں کافی لچک اور مصلحت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ اگر داماد صاحب ناراض ہو جائیں، تو پھر اس کا براہ راست اثر ان کی بیٹی کی زندگی پر پڑتا ہے۔ بہت سے گھرانوں میں ساس اور داماد کے درمیان ایک تلخی سی گھلی ہوئی محسوس ہوتی ہے، زیادہ تر اس کی وجہ بار بار بیٹی کو سکھانا پڑھانا بتایا جاتا ہے۔ دامادوں کی عام شکایت یہ ہے  کہ ان کی ساس اپنی بیٹی کو زندگی کے طور طریقے سکھانے کے بہ جائے انھیں مختلف چیزوں کے لیے اکساتی رہتی ہیں۔ اگر غور کیا جائے تو ماں کو بیٹی سے بات ضرور کرنی چاہیے، لیکن روزانہ گھنٹوں فون پر منہمک رہنا مناسب امر نہیں ہے۔ کچھ نا عاقبت  اندیش مائیں اپنی بیٹیوں کو رخصت کرنے سے پہلے ہی یہ سبق پڑھانا شروع کر دیتی ہیں کہ تمھیں کس طرح اپنے سسرال پ...

بُک شیلف

Image
ہر ایک جنم کی جانما(ناول) ناول نگار: محمد حفیظ خان، قیمت: چودہ سو روپے ناشر: بک کارنر، جہلم ، رابطہ: 03215440882 اس ناول کا انتساب نوابوں کے حرم میں ذلتوں کی اسیر ان باندیوں کے نام کیا گیا ہے جن کا حسن ہی ان کی حرماں نصیبی کا سبب بنا۔ ایسی ہی ایک باندی یاسمین بھی تھی۔ امید ہے کہ ا?پ ان سطور ہی سے جان چکے ہوں گے کہ اس ناول کا موضوع کیا ہے۔ جناب محمد حفیظ خان کے اس ناول کے سب کردار ہی انوکھے ہیں۔ مثلاً عاشقا جو اپنی نسلیں سنوارنے کے لیے اپنے پسماندہ گاؤں سے نکلا اور بہاولپور شہر پہنچا۔ وہاں اس نے اپنے سارے خواب پورے کرنے کا سامان بھی کرلیا تھا لیکن پھر وہ ایسی تاریک راہوں میں گم ہوا جہاں لالچ، حرص اور ہوس کی دلدل تھی۔ اور ست بھرائی نامی لڑکی بھی اس کہانی کا عجب کردار ہے۔ وہ اپنی اٹھتی بلکہ بے قابو جوانی کے سبب غیر معمولی پرجوش اور دلیر تھی۔ محبت میں ایسی دلیری بہت سے مرد بھی نہیں دکھا سکتے جو ست بھرائی دکھا جایا کرتی تھی۔ وہ عاشقے کے بیٹے پر ایسی عاشق ہوئی کہ شاید ہی کوئی ایسا عشق کر سکے۔ اس کہانی میں زن، زر اور زمین۔۔۔ تینوں اپنی اپنی جگہ خوب تباہی مچاتے ہیں۔ اس کی ایک بھرپور م...

غزہ فلسطین میں بہتا لہو…امت مسلمہ کب بیدار ہوگی!

غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ دس ماہ سے مسلسل جاری ہے، کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب اسرائیلی بربریت میں درجنوں کے حساب سے فلسطینیوں کو شہید نہ کر دیا جاتا ہو، اسرائیلی سفاکیت سے مساجد محفوظ ہیں نہ ہسپتال اور نہ ہی کوئی اور پناہ گاہ محفوظ ہے ، 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جنگ کے تقریباً دس ماہ میں فلسطینیوں کے شہداء کی تعداد 39,583 سے تجاوز کر چکی ہے ۔ غزہ میں اب تک 412 مساجد کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سو سے زیا دہ مساجد شہید ہو گئیں اور ہسپتال بھی کھنڈر بن گئے ، وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں سات اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں 91,398 افراد زخمی ہو چکے، جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، زخمی اور معذور ہونے والوں کی تعداد اس سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے ۔ علاوہ ازیں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں ۔ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کی طرف سے بیانات تو بہت سے سامنے آئے ہیں لیکن یہ ایک افسوس ناک اور تکلیف دہ حقیقت ہے کہ اس سلسلے میں ک...

زباں فہمی نمبر219؛ بَخُدا اور باخُدا کا فرق

 کراچی:  جب آپ کسی بزرگ کو کسی علمی وادبی مسئلے میں سمجھانہ سکیں اور قائل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو کیا کرنا چاہیے؟ یقینا اہل علم خصوصاً اہل ِ زبان اس بابت کچھ نہ کچھ ارشاد فرمائیں گے۔ بندہ ایسی صورت حال سے آئے دن دوچار ہوتا رہتا ہے۔ پچھلے دنوں ایک ہندوستانی بزرگ نے کسی فیس بُک حلقے میں اپنی غزل پیش کی۔ ہر طرف سے داد تحسین کے ڈونگرے برس رہے تھے، خاکسار نے بھی اخلاقاً تعریف کرنا ضروری سمجھا، مگر تقصیر یہ ہوئی کہ اُن کے کلام میں ترکیب ’باخُدا‘ کے غلط استعمال(یعنی بجائے ’بَخُدا‘) کی نشان دہی کردی۔ اب جو موصوف نے بحث برائے بحث شروع کی تو معلوم ہوا کہ عمررسیدہ اور تجربہ کار تو ہیں، مگر فارسی اُنھیں چھُو کر بھی نہیں گزری۔ تان اِس پر ٹوٹی کہ آں جناب نے اپنے کسی ’نامعلوم‘ استاد کاحوالہ دے کر فرمایا کہ ترکیب ’باخدا‘ بجائے ’بخدا‘ بالکل صحیح ہے، دونوں صحیح ہیں اورکسی نامعلوم لغت کا عکس بھی پیش فرما دیا۔ ایک انہی بزرگ پر موقوف نہیں، ہمارے یہاں ایسے بہت سے شاعر ملیں گے جنھیں یہ فرق معلوم نہیں، مگر بہرحال کج بحثی بھی ہر ایک نہیں کرتا، بعض ہمیں کچھ اہم شخصیت سمجھ کر فوراً صاد کرتے ہیں کہ ’...

The newest weapon against mosquitoes: computer vision

The tech behind self-driving cars is also helping fight malaria. from Gates Notes https://ift.tt/EzQOmhe

Great news for mosquito haters

With some breakthrough tools, the end of malaria could be here soon. from Gates Notes https://ift.tt/3XPmkbT

کرومبر کنارے ایک سرد رات

Image
(تیسری قسط) غزال نے ایک بار پھر چلنا شروع کر دیا۔ پتا چلا کہ اب بس ہم لشکر گاہز پہنچے ہی چاہتے ہیں۔ اس میدان میں جہاں کبھی چینوں اور تبتیوں کی لڑائی ہوئی تھی۔ دوپہر ڈھل چکی تھی، سہہ پہر اور شام کے درمیان مذاکرات جاری تھے کہ جب ہمارے دائیں جانب ایک جھیل نمودار ہوئی جس میں ایک چھوٹے سے پہاڑ کا خوبصورت سا عکس بنا ہوا تھا۔ یہ حیدر جھیل تھی۔ جی آپ نے ٹھیک سنا، یہ حیدر جھیل ہی تھی۔ لوگوں کے لیے بے شک نہیں تھی مگر میرے لئے یہ حیدر جھیل ہی تھی۔ حیدر میرے من پسند شخصیات میں سے ایک شخص تھا۔ حیدر کو میں چپ چاپ بہت سالوں سے دیکھ رہا ہوں۔ مجھے دو طرح کے لوگ بہت بھاتے ہیں۔ ایک وہ جو خطرناک حد تک سنجیدہ ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو خطرناک حد تک غیر سنجیدہ ہوتے ہیں۔ جو دنیا کے لوازمات کو، اس کی مشکلوں کو کسی خاطر میں نہیں لاتے۔ ڈنکے کی چوٹ پر اپنی زندگی جیتے ہیں اور چپ چاپ مر جاتے ہیں۔ ان دونوں کے درمیان پائے جانے والے مرد ہمیشہ کنفوز ہوتے ہیں۔ نہ زندگی کو اچھی طرح جی پاتے ہیں اور نہ انھیں سکون کی موت نصیب ہوتی ہے۔ میرا شمار بھی ان ہی طرح کے درمیان والے مردوں میں ہوتا ہے۔ حیدر کا شمار پہلی طرح کے مردو...

مؤذنِ وخاذنِ رسول (ﷺ) حضرت بلال بن رباح ؓ

نبی پاک ﷺ کے تمام صحابہ کرام ؓ معیارِ حق ہیں۔ ان کی پیارے آقاﷺ سے محبت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے اپنا سب کچھ نبی پاک ﷺ پر قربان کیا یہاں تک کہ اپنے گھر بار کو چھوڑا اور جانوں تک کو قربان کر دیا۔ ان ہی صحابہ کرامؓؓ میں ایک پیارے صحابی حضرت بلال بن رباحؓ بھی ہیں۔ یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے شروع میں اسلام قبول کیا اور جن کو دنیا میں ہی جنت کی بشارت دے دی گئی تھی۔ آپ رسول اللہ ﷺ کے تین برس بعد پیدا ہوئے اور آپ کا پورا نام بلال بن ابی رباح تھا۔ آپؓ کی والدہ ایک غلام تھیں جن کو امیہ بن خلف نے خریدا تھا۔ امیہ بن خلف اسلام کا سخت دشمن تھا اور حضرت بلال ؓپر طرح طرح کے مظالم ڈھاتا تھا تاکہ وہ اسلام سے پھر جائیں۔ عرب کی تپتی دوپہر میں ان کو گرم ریت پر لٹایا جاتا تھا اور ان کے سینے پر ایک وزنی چٹان رکھی جاتی تھی اور ان سے کہا جاتا تھا کہ اسلام چھوڑ دو لیکن ان کی زبان سے صرف احد احد نکلتا تھا۔ یہی امیہ بن خلف غزوہ بدر میں قیدی بن کر آیا تھا اور حضرت بلال کے ہاتھوں قتل ہوا۔ بلال میرے آقا ہیں رسول اللہ ﷺ حضرت بلال ؓ پر ہونے والے تمام مظالم سے آگاہ تھے آپ ﷺ نے صحابہ کو فرمایا کیا کوئی...

حسینہ واجد کا دھڑن تختہ ؛ بھارت نے اپنی ناکامی کا ملبہ آئی ایس آئی پر ڈالنا شروع کر دیا

Image
5 اگست کی دوپہر بنگلہ دیش کی ڈکٹیٹر ، بیگم حسینہ واجد اپنی جان بچا کر فرار ہوئی تو اسی شام بھارت کا میڈیا اپنی قوم پرست مودی حکومت کی ایما پر یہ پروپیگنڈا کرنے لگا کہ موصوفہ کی حکومت گرانے میں پاک فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی نے اہم کردار ادا کیا۔ ممتاز بھارتی نیوز سائٹس… انڈیا ٹوڈے،ہندوستان ٹائمز، دکن ہیرالڈ، ٹائمز آف انڈیا، این ڈی ٹی وی، فرسٹ پوسٹ، دی اکنامک ٹائمز، بزنس ٹوڈے، نیوز18، اے بی پی لائیو، ڈی این اے انڈیا اور دیگر نے اس سلسلے میں خصوصی مضامین شائع کیے اور حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام پاکستان اور چین پر بھی دھر دیا۔ اس پروپیگنڈے کی بنیاد پر ہی حسینہ واجد کے بیٹے نے دعوی کر دیا کہ اس کی ماں کی حکومت پاکستانیوں کی مدد سے ختم کی گئی۔ حالانکہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ معاشی وجوہ انقلاب لائیں دنیا والے حسینہ واجد کے کرتوتوں سے بخوبی آگاہ ہو چکے۔ وہ ایک آمر تھی جو طاقت کے بل پر حکومت کرتی رہی۔اس نے اپوزیشن کو کچل کر رکھ دیا۔ اس کے دور حکومت میں اشرافیہ یا ایلیٹ طبقے کو ہی معاشی ترقی کے فوائد ملے جبکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے عفریتوں سے نبردآزم...

77 واں جشن آزادی، فنکاروں کا قومی اتحاد اور ملکی خوشحالی پر زور

زندہ قومیں اپنی آزادی کا دن جوش وخروش سے مناتی ہیں،ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستانی قوم نے پاکستان کا جشن آزادی بھر پور انداز میں منایا، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے77ویں جشن آزادی کے پرمسرت موقع پر شہر کے گلی کوچوں، محلوں، شاہراہوں، عمارتوں اور دیگر مقامات کو خوبصورتی سے سجایا گیا، بچوں، نوجوانوں اور خواتین میں زبردست جوش و خروش پایا گیا، شہریوں کی بڑی تعداد جھنڈے، جھنڈیاں، بیجز، سبز رنگ کی شرٹس اور دیگر چیزیں خریدنے میں مصروف رہی جبکہ بازاروں میں شہریوں کا رش بھی خاصا دکھائی دیا۔ اسلام آباد،روالپنڈی، مری، لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کے بڑے چھوٹے شہروں کے بازاروں میں ہر طرف سبز رنگ ہی نمایاں رہے۔ دن کا آغاز صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں کی سلامی سے ہوا جبکہ نماز فجر کے بعد مساجد میں ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاک فوج کے بہادر افسروں اور جوانوں ، کھلاڑیوں اورطالب علموں کی طرح پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے میں شوبز شخصیات کا بھی اہم کردار رہا ...

اپنی انفرادیت کو پہچانیے!

آج کے تیز رفتار اور ڈیجیٹل دور میں ’سوشل میڈیا‘ اور دیگر ذرائع اِبلاغ تک، معاشرے کے ہر خاص و عام کو رسائی حاصل ہے، جس میں وہ شوبز اسٹار کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی نجی زندگیوں سے لے کر قیمتی گاڑیاں، خوب صورت جوڑوں کا کسی پرسکون مہنگے ہوٹل میں کینڈل لائٹ ڈنر، اور خوش گوار موڈ میں تفریحی مقامات پر کھینچی گئی تصاویر کو مختلف ’سوشل ایپس‘ پر  دیکھتا رہتا ہے، گویا یہ سب تو جیسے زندگی کا حصہ بن کر رہ گے ہیں، لیکن اس تفریح نے گھر بیٹھی لڑکی یا شادی شدہ خاتون کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، وہ لاشعوری طور پر  ان جیسی زندگی چاہنے لگی ہیں، ان جیسا دِکھنا چاہتی ہیں، انھی کے انداز میں ڈریسنگ کی کوشش بھی کرتی ہے، پارلر میں جا کر اپنی پسندیدہ ’اداکارہ‘ جیسے میک اپ کی خواہش بھی کرتی ہے۔ لیکن جتنا وہ انھیں کاپی کرتی ہے، اتنی ہی بے اطمینانی اس کے اندر بڑھتی جا رہی ہے۔ ’سوشل میڈیا‘ کی رنگ برنگی دنیا، چمکتے دمکتے میگزین، اور فلموں میں دکھائی جانے والی مثالی شخصیات نے خوب صورتی اور کام یابی کے ایسے معیار قائم کر دیے  ہیں، جن کا حقیقی زندگی سے کوئی واسطہ ہی نہیں، لیکن اس کا  نتیجہ یہ نکلا...

سہیلی کو آپ کی ضرورت ہے!

خواتین کے حوالے سے کچھ لطیفے زبانِ زدِ وعام ہیں، جیسے دو عورتیں اکٹھی بیٹھی ہوئی تھیں اور خاموش تھی! یہ جملہ بذات خود ایک لطیفہ قرار پاتا ہے، کیوں کہ عام تاثر یہی ہے کہ خواتین کے لیے خاموش رہنا بہت مشکل کام ہے۔ وہ اگر اسپتال کی انتظار گاہ میں بھی بیٹھی ہوئی اپنی باری آنے کا انتظار کررہی ہوتی ہیں، تو ساتھ بیٹھی ہوئی دوسری خاتون کو اس کی بیماری کا علاج بھی تجویز کر دیتی ہیں ایسے میں یہ بات تو لازم ہیں کہ خواتین دوستوں کے ساتھ گھومنا پھرنا اور ان سے ہر قسم کی باتیں کرنے کو بے حد اہمیت دیتی ہیں پھر حقیقت تو یہیں ہے کہ دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جو اعتماد، یقین اور محبت پر قائم ہوتا ہے۔ جودوست دکھ، درد اور زندگی کہ اتار چڑھاؤ میں ساتھ دیتی ہے، اس کی زندگی میں بے حد اہمیت ہوتی ہے،  مگر کبھی کبھار اس بات کا فیصلہ کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے کہ جس دوست پر اندھا اعتبار کیا جا رہا ہے، وہ اس اندھے اعتبار کہ قابل ہے بھی کہ نہیں! کیوں کہ انسانی نفسیات کو سمجھنے میں محنت نہیں وقت درکار ہے، ماہر نفسیات بھی کئی سالوں کی محنت کے بعد کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں اور ان نتائج کو سامنے لانے کا مقصد رشتوں کو مضب...

جانور پالنا۔۔۔ خواتین خانہ کی مثبت سرگرمی

پاکستانی خاتون خانہ بے شمار صلاحیتوں کی مالک ہیں اور بہت سی ذمہ داریاں ان کے سر ہیں جہاں گھر کی دیکھ بھال بچوں کی تربیت گھر میں موجود بزرگوں کی صحت کا خیال رکھنا۔ کھانا پکانے سے لے کر صفائی تک رشتے نبھانے ہو تو محلے داری سے رشتہ داری تک خوشی ہو یا غم کا موقع ہر پہلو پر خاتون خانہ بڑی ذمہ دارانہ طریقے سے ان تمام امور کو انجام دیتی ہیں، ایسے معاشرے میں جہاں خاندان اور مہمان نوازی کی بہت قدر کی جاتی ہے، ایسے ہی کچھ پالتو جانور بھی بہت سے گھروں کا لازمی حصہ بن جاتے ہیں۔ کبھی خاتون خانہ کو خود شوق ہوتا ہے جانور پالنے کا تو کبھی اپنے بچوں کی خواہش پر گھر میں جانور پالے جاتے ہیں، مگر چوں کہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں اور وہ ان کی پوری طرح ذمہ داری نہیں اٹھا سکتے، ایسے میں ان جانوروں کو سردی گرمی سے بچانا ان کی صفائی ستھرائی اور غذا کا خیال رکھنایہ ذمہ داری بھی خاتون خانہ پر ا جاتی ہے جب کہ مرد اکثر کام اور مالی ذمہ داریوں میں مصروف رہتے ہیں ، خواتین ان پیارے دوستوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ایک مخصوص اندازے کے مطابق پاکستان میں پالے جانے والے کتوں کی سب سے مشہور نسلیں لیبراڈورز ، جرم...