کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا۔۔۔۔ !
اس کا نام ہی اس ہستی کے نام نامی پر رکھا گیا تھا جسے ’’ذبح اﷲ‘‘ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ جی! اس باپ کا بیٹا جسے ’’ابراہیم خلیل اﷲ‘‘ کہا گیا، وہ جو آتش نمرود میں بے خطر کود پڑا تھا اور عقل محو تماشا تھی۔ ابراہیم خلیل اﷲ کا چہیتا فرزند اسمٰعیل ذبیح اﷲ۔ یہ نسبت بھی کیا کمال ہے، انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے ناں۔ وہ بھی اسمٰعیل ہانیہ تھا، جو آگ و خون میں پروان چڑھا تھا۔ اور پھر راہ خدا میں بہ رضا و رغبت قربان ہوگیا۔ وہ اکیلا ہی نہیں اس کا پورا کنبہ۔ دوریزید میں اصل افکار حسینی پر کاربند اور پھر اس نے امام حسینؓ کی پیروی میں اپنے پورے کنبے کو راہ حق میں لٹا دیا اور مسکراتا رہا۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، جنگ تباہی لاتی ہے، بربادی لاتی ہے، آرزوؤں اور خوابوں کو قتل کرتی ہے، زمین کی کوکھ اجاڑتی ہے، قبرستان آباد کرتی اور جینے کو مار دیتی ہے۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ یہ کسی کو بھی نہیں دیکھتی۔ ہر سانس میں زہر بن کر اترتی اور اسے مٹی میں ملا دیتی ہے۔ کھیت کھلیانوں کو جلا کر بھسم کر دیتی اور شہروں کو برباد کرتی ہے۔ بارود بے حس ہوتا ہے، بے شعور ہوتا ہے، وہ کسی کی بھی پروا نہ...