پاکستان کی آبادی کا 51 فی صد صنف نازک پر مشتمل ہے، لیکن اس کے باوجود خواتین کو مختلف مسائل درپیش ہیں، بالخصوص دیہات میں بہت سی جگہوں پر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ آج تک برسر اقتدار طبقے نے کبھی بھی خواتین کو قومی ترقی کے دھارے میں بھرپور طریقہ سے شامل کرنے کی عملی کوشش نہیں کی۔ کچھ روایات، کم شرح خواندگی، مردوں کی برتری کا رجحان وغیرہ بڑی وجوہات میں شامل ہیں، مگر سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ملک کی نصف آبادی ہونے کے باوجود خواتین کو قومی سیاست میں وہ مقام نہیں دیا جاتا، جس کی ضرورت ہے، حالاں کہ آئین کے آرٹیکل 34 میں واضح طور پر درج ہے کہ ریاست ایسے تمام اقدام کو یقینی بنائے گی، جن کے ذریعے ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کی بھرپور شرکت ممکن ہو۔ آئین کو نافذ ہوئے پچاس برس گزر گئے، مگر اس وقت بھی ملک کے بہت سے پس ماندہ علاقے ایسے ہیں، جہاں عورت کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت نہیں ملتی اور دل چسپ امر یہ ہے کہ ان علاقوں میں ملک کی تمام بڑی، چھوٹی سیاسی جماعتیں ایک غیر اعلانیہ معاہدے کے تحت اس پر متفق بھی ہو جاتی ہیں۔ پچھلے کچھ عرصہ میں پاکستانی سیاست میں خواتین کی شرکت بڑ...